Orhan

Add To collaction

دل سنبھل جا ذرا

دل سنبھل جا ذرا 
از قلم خانزادی 
قسط نمبر21

حنان کی بات پر وہ سب لوگ اٹھ کھڑے ہوئے۔۔اور ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہوئے وہاں سے نکل گئے۔۔مسز ملک نے ان کو روکنے کی بہت کوشش کی مگر وہ لوگ نہی رکے۔۔۔!!!!!!!!!!
یہ سب کیا تھا حنان۔۔؟؟؟ بڑے ملک صاحب غصے سے بولے۔۔یہ کوئی مزاق ہے کیا۔۔تم سے اس حرکت کی توقع نہی تھی مجھے۔۔۔!!!!!!!
آئِی ایم سوری بڑے پاپا۔۔لیکن میں مزاق نہی کر رہا۔میں سچ میں ماہم سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔۔جب گھر میں اتنا اچھا رشتہ موجود ہے تو باہر کیوں تلاش کر رہے ہیں آپ لوگ۔۔۔!!!!!!!!!
میرے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ میری قسمت تھی۔۔اس میں کسی کا کوئی قصور نہی ہے۔۔میں ماہم سے شادی کر کے اپنی زندگی میں آگے بڑھنا چاہتا ہوں۔۔۔!!!!!!!!
منال جا چکی ہے کبھی نا واپس آنے کے لیے۔۔بہت کوشش کر چکا ہوں میں اسے ڈھونڈنے کی مگر اس کا کچھ پتہ نہی چل سکا۔۔سچ تو یہ ہے کہ وہ واپس آنا ہی نہی چاہتی۔۔۔!!!!!!!!!
کچھ لوگوں کا ساتھ بس اتنا ہی لکھا ہوتا ہے ہماری زندگی میں۔۔اسی لیے میں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ میں اب اپنی زندگی کو نئے سرے سے شروع کروں گا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
ماہم کی شادی مجھ سے ہو گی بس۔۔آپ لوگ مان جائیں پلیز۔۔۔اور ماہم کی خوشی بھی اسی میں ہے۔آپ لوگ جانتے تو ہیں سب کچھ۔۔۔کیوں ماہم۔۔؟؟؟؟؟؟
حنان ماہم کی طرف دیکھ کر بولا۔۔ماہم پہلے ہی شاک میں تھی۔۔حنان کے اسے مخاطب کرنے پر گھبرا گئی۔۔اور تیزی سے وہاں سے نکل گئی۔۔۔!!!!!!!!
ٹھیک ہے جیسے تم بچوں کی مرضی۔۔ہم سب تو بس خوش دیکھنا چاہتے ہیں تم سب کو۔۔تو ٹھیک ہے پھر شادی کی تیاریاں شروع کریں آپ لوگ۔۔بڑے ملک صاحب خواتین کی طرف دیکھتے ہوئے بولے۔۔۔!!!!!!!!
وہ دونوں بنا کچھ بولے وہاں سے نکل گئیں۔۔۔لیکن مجھے یہ رشتہ منظور نہی ہے۔۔احسن جو کب سے ضبط کیے ہوئے تھا۔بول پڑا۔۔!!!!!!!!!!
کیوں آپ کو کیا مسلہ ہے احسن بھائی۔۔۔یہ ماہم کی زندگی کا معاملہ ہے۔۔۔آپ نہی چاہتے کہ وہ خوش رہے۔۔۔جب بڑے پاپا کو کوِئی مسلہ نہی تو آپ کیوں بول رہے ہیں۔۔حنان بول کر کمرے سے نکل گیا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
حنان کے ڈیڈ جی بھی باہر چلے گئے۔۔۔تا کہ وہ دونوں آپس میں بات کر سکیں۔۔۔۔!!!!!
احسن کیا برائی ہے اس رشتے میں۔۔۔ملک صاحب بول پڑے۔۔۔حنان گھر کا لڑکا ہے۔۔مجھے تو اس رشتے میں کوئی برائی نظر نہی آ رہی۔۔۔!!!!!!!!
یہی تو بات ہے ڈیڈ۔۔۔آپ سب کو سچائی نظر نہی آ رہی۔۔وہ یہ شادی ماہم سے بدلہ لینے کے لیے کرنا چاہتا ہے۔۔۔کیونکہ ماہم کی وجہ سے منال اسے چھوڑ کر گئی ہے۔۔۔!!!!!!!!!
اس کو بدلہ لینا ہے ہماری ماہم سے اور کچھ نہی۔۔۔اسے ماہم سے کوئی ہمدردی نہی ہے ڈیڈ۔۔وہ جھوٹ بول رہا ہے آپ سب سے۔۔۔آپ لوگ سمجھنے کی کوشش کریں۔۔۔۔!!!!!!
آپ لوگ کیا سمجھ رہے ہیں کہ چھ ماہ گزر گئے ہیں تو وہ منال کو ڈھونڈنا چھوڑ چکا ہے۔۔۔۔نہی ڈیڈ وہ اب بھی منال کی تلاش میں ہے۔۔اور تب تک رہے گا۔جب تک اسے منال مل نہی جاتی۔۔۔۔!!!!!!!!
وہ بہت محبت کرتا ہے منال سے۔۔۔میں نے دیکھا تھا اس دن کیسے اس نے ماہم کا گلہ دبا رکھا تھا۔۔اگر میں وقت پر نا پہنچتا تو ماہم کو مار چکا ہوتا وہ۔۔۔۔!!!!!!!!!!
اور میں جانتا ہوں جیسے ہی اسے منال واپس مل گئی۔۔وہ دن ماہم کا اس کی زندگی میں آخری دن ہو گا۔۔۔ڈیڈ آپ میری بات سمجھنے کی کوشش کریں پلیز۔۔آپ انکار کر دیں اس رشتے سے۔,۔!!!!!!!!!
احسن اسے وقت حنان غصے میں تھا۔۔ضروری نہی کہ اب تک وہ یہ ساری باتیں ذہن میں رکھ کر بیٹھا ہوا ہے۔۔۔جو وقت گزر گیا۔اسے بھول جاو۔اور اچھے کی امید رکھو۔۔۔کہتے ہوئے ملک صاحب وہاں سے باہر نکل گئے۔۔۔!!!!!!!!!!!
ماہم اور حنان کی شادی کی تیاری شروع ہو گئی گھر میں۔۔حنان نے سادگی سے نکاح کرنے کو کہا۔۔اور بس چند قریبی رشتہ داروں کو انوائٹ کرنے کو کہا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
احمد نے بہت کوشش کی منال کے ماضی کے بارے میں مگر کچھ ہاتھ نہی لگ سکا۔۔منال شمائلہ آپا کے ساتھ ہی رہ رہی تھی ان کے گھر۔۔۔اسے ڈر تھا کہ اگر وہ ان کے ادارے میں رہنے لگی تو کہی حنان اس تک پہنچ نا جائے۔۔۔!!!!!!!!!!!
وہ ہر حال میں حنان کو خوش دیکھنا چاہتی تھی بس۔۔۔وہ سمجھتی تھی کہ حنان بہت خوش ہو گا ماہم کے ساتھ۔۔۔اب تو وہ مجھے ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھک چکا ہو گا۔۔۔!!!!!!!
اب تک تو ماہم کے ساتھ نئی زندگی شروع کر چکا ہو گا وہ۔۔۔سب گھر والے بہت ہنسی خوشی زندگی گزار رہے ہو گے۔۔۔پچھلے چھ ماہ منال نے کس طرح گزارے ہیں بس وہی جانتی ہے۔۔۔۔!!!!!!!!!
اپنوں سے دور۔۔۔کئی راتیں جاگتے ہوئے گزریں اس کی۔۔۔پوری رات رو کر گزارتی۔۔اور جب آنسو خشک ہو جاتے۔۔۔رو رو کر تھک جاتی تو سو جاتی۔۔۔اب یہی اس کی زندگی تھی۔۔وہ مان چکی تھی۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!!
اس کی زندگی تو شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہو چکی تھی۔۔۔کیا کیا خواب تھے اس کے۔۔۔پڑھ لکھ کر ڈاکٹر بنے گی۔۔۔یہ خواب تو پورا نا ہو سکا اس کا۔پھر سوچا کہ اچھا ہمسفر مل گیا۔۔۔!!!!!!!!!!
ایسا ہمسفر جس کا خواب ہر لڑکی دیکھتی ہے۔۔بلکل خوابوں کے شہزادوں جیسا ہم سفر ملا منال کو۔ہر غم بھلا دیا اس نے۔۔۔اپنے شہزادے کے سنگ زندگی کے خواب بننے لگی تھی وہ۔۔۔!!!!!!!
بس یہی غلطی ہوئی اس سے۔۔۔بھول گئی تھی کہ خواب تو کبھی پورے ہی نہی ہوتے۔۔۔آنکھ کھلتے ہی ٹوٹ جاتے ہیں۔۔۔حنان بھی منال کو ایک خواب سا لگتا تھا۔۔جو آنکھ کھلنے پر کہیں گم ہو گیا۔۔۔!!!!!!!!!!!!
بس اتنا ہی ساتھ لکھا تھا ان کا۔۔۔حنان کی خوشی کی خاطر وہ اسے اکیلا چھوڑ آئی تھی۔زندگی بھر کے لیے۔۔تا کہ اسے اس کی خوشیاں مل سکیں۔۔مگر وہ یہ نہی جانتی تھی۔۔۔!!!!!!!!!
حنان کی خوشیاں لوٹانے نہی۔۔بلکہ وہ اس کی خوشیوں کو اس سے دور لے گئی تھی۔وہ پاگل لڑکی اس کی محبت کو ہمدردی سمجھ بیٹھی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!
یہ نہی سمجھی کہ اس میں اس کا اپنا بھی نقصان ہے۔۔غلط سہی کی پرواہ کیے بغیر۔۔۔وہ بس ایک غلط فہمی کے سبب۔۔۔اپنی زندگی کی بہت بڑی غلطی کر بیٹھی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!!!
کبھی کبھی ہم کہانی کو ایک پہلو سے دیکھتے اور سمجھتے ہیں۔۔۔جب کہ ایک کہانی اپنے اندر کئی پہلو چھپائے رکھتی ہے۔۔۔ہم دوسرے پہلووں کو سمجھنے کی کوشش ہی نہی کرتے۔۔۔!!!!!!
اور اپنا نقصان کر بیٹھتے ہیں۔۔۔یہی غلطی منال سے ہوئی تھی۔۔۔اس نے بس ایک ویڈیو کی بنا پر۔۔۔حنان کو بے وفا مان لیا۔۔اور اس کی ساری وفائیں بھول کر انہیں ہمدردی کا نام دے دیا۔۔۔۔!!!!!!!
اگر منال ایک پل کو سوچتی کہ یہ ویڈیو دکھانے والی کون ہے۔۔۔ہانی۔۔۔جو شروع سے اس کی دشمن رہی ہے۔۔۔کاش منال ایک پل کے لیے سوچ لیتی تو دونوں کی قسمت میں شاید یہ جدائی نا آتی۔۔۔!!!!!!!!!!!!
پر وہ سمجھتی تھی کہ جدائی بس اس کے حصے میں آئی ہے۔۔۔حنان کے نہی۔۔وہ تو بہت خوش ہو گا اپنی زندگی میں۔۔۔وہ اس غلط فہمی میں تھی۔۔۔!!!!!!!!!
اس بات سے انجان کہ جتنا وہ تڑپ رہی ہے حنان کے لیے۔۔اتنا ہی حنان بھی تڑپتا ہے دن رات اس کے لیے۔جدائی دونوں کا نصیب بنی تھی بس منال کا نہی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
احمد گھر آیا تو منال کچن میں کھانا بنا رہی تھی۔شمائلہ آپا گھر پر نہی تھیں۔۔۔احمد وہیں چلا آیا۔۔کیا بن رہا ہے مس عینی۔۔۔احمد فریج سے پانی کی بوتل نکالتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!
منال کچھ نہی بولی۔۔بس چپ چاپ کھانا بنانے میں مصروف رہی۔۔۔وہ احمد کو ایسے ہی اگنور کرتی تھی اکثر۔۔۔احمد کبھی اس بات پر ناراض نہی ہوتا تھا۔۔۔الٹا وہ مسکرا دیتا تھا۔۔۔۔!!!!!!!
یہی تو بات تھی جو اسے منال کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دیتی تھی۔۔۔توقع کے برعکس منال نے آج بھی اس کی کسی بات کا کوئی جواب نہی دیا تھا۔۔۔۔!!!!!!!!
وہ مسکراتے ہوئے منال کی طرف بڑھا۔۔۔مس عینی مجھ سے اتنا گھبراتی کیوں ہیں آپ۔۔اس بات کی سمجھ نہی آ سکی مجھے آج تک۔۔ہمیں چھ ماہ سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہے۔۔۔ایک ہی گھر میں رہتے ہوئے۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
مگر ہم ایک دوسرے سے بات نہی کرتے۔۔۔اجنبیوں کی طرح رہتے ہیں۔۔ایسا کیوں۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟
منال نے اس کی بات کا کوئی جواب نہی دیا۔۔۔کچھ دیر تک احمد اس کے بولنے کا انتظار کرتا رہا۔۔جب منال نے کوئی جواب نہی دیا تو باہر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
مگر پھر پلٹا۔۔مس عینی۔۔۔میں چاہتا ہوں کہ اب آپ مجھ سے یہ اجنبیوں والا رویہ ختم کر دیں۔۔کیونکہ اب ہمیں ساری زندگی ایک ساتھ گزارنی ہے۔۔تو کیوں نا ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کریں ہم۔۔۔!!!!!!!!!!
احمد کی اس بات پر منال نے چونک کر اس کی طرف دیکھا۔۔۔احمد مسکرا رہا تھا۔۔۔!!!!!!
میں اپنی پوری زندگی آپ کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں۔۔ماما سے بات کرنے سے پہلے سوچا آپ کو آگاہ کر دوں۔۔تا کہ آپ خود کو تیار کر سکیں آنے والے کل کے لیے۔۔۔۔مسز احمد بننے۔۔۔!!!!!!!
چٹاخخخ۔۔۔۔اس سے پہلے کہ احمد جملہ مکمل کرتا۔۔منال نے ایک زور دار تھپڑ اس کے گال پر رسید کیا۔۔اور احمد کو گریبان سے پکڑ کر غصے سے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!!!!
آج تو یہ کہ دیا آپ نے۔۔۔مگر آئیندہ ایسا کچھ مت بولنا۔۔۔میرے نام کے ساتھ بس حنان کا نام جڑا ہے۔اور میرے مرتے دم تک یہی نام رہے گا میرے نام کے ساتھ۔۔۔!!!!!!!!!!!
مسز حنان ہوں میں اور میرا نام عینی نہی منال ہے۔۔۔یاد رکھنا یہ بات۔۔اپنی بات مکمل کر کے منال احمد کا گریبان چھوڑتے ہوئے وہاں سے بھاگتے ہوئے چلی گئی۔۔۔اور خود کو کمرے میں بند کرتے ہوئے آنسو بہانے لگی۔۔۔!!!!!!
احمد بت بنا وہیں کھڑا سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا۔۔۔اسے منال سے اس رویے کی بلکل امید نہی تھی۔۔۔کچھ دیر یونہی کھڑا رہا۔۔پھر مسکراتے ہوئے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔۔!!!!!!!
حیدر کھانا کھانے کے لیے کمرے سے باہر نکلا تو سب کے منہ لٹکے ہوئے تھے۔۔۔ماہم کھانا لاو میرے لیے بہت بھوک لگی ہوئی ہے مجھے۔۔۔صوفے پر بیٹھتے ہوئے فون پر نظریں جمائے بولا۔۔۔!!!!!!!
ماہم چپ چاپ وہاں سے اٹھ گئی۔۔۔یہ سب ٹھیک نہی ہوا بھابی۔۔۔حنان کو ایسا نہی کرنا چاہیے تھا کم ازکم ان لوگوں کےسامنے تو نا کہتا یہ بات۔۔حیدر کے کانوں میں اس کی ماما کی آواز پڑی۔۔۔۔!!!!!!!
جِی بھابی بلکل ٹھیک کہ رہی ہیں آپ۔۔۔میں بہت شرمندہ ہوں حنان کی وجہ سے۔۔۔مجھے تو یہ سمجھ میں نہہی آ رہا کہ میں پری کا سامنا کیسے کروں گی۔۔۔!!!!!!!!
پری بیچاری تو پہلے ہی بہت پریشان ہے۔۔بہت مرجھائی مرجھائی رہنے لگی ہے جب سے اسے طلاق ہوئی ہے۔۔پہلے بہت خوش رہتی تھی وہ۔۔۔حنان کی ماما کی بات پر حیدر چونکا۔۔۔!!!!!!!
پری کو طلاق ہو گئی۔۔۔۔کیا کہا آپ نے چچی جان۔۔پری کو طلاق ہو گئی۔۔۔مگر کیوں۔۔۔ابھی کچھ مہینوں پہلے ہی تو اس کا نکاح ہوا تھا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!
ہاں بیٹا نکاح کے ایک مہینے بعد ہی پری کو طلاق دے دی اس کے کزن نے۔۔۔کیوں کہ یہ نکاح اس نے ماں باپ کے زور زبردستی کرنے پر کیا تھا۔۔مگر وہ لڑکا خوش نہی تھا۔۔۔۔!!!!!!!
نکاح کے ایک ماہ بعد ہی گھر چھوڑ کر چلا گیا۔۔اور اس لڑکی سے شادی کر لی۔۔جس کی وجہ سے وہ یہ سب کچھ کر رہا تھا۔۔۔شادی کرتے ہی فوراً اس نے پری کو طلاق کا نوٹس بھیج دیا۔۔!!!!!!
بس تب سے ہی وہ پریشان سی رہنے لگی ہے۔۔اس کے پاپا کو اس بات پر بہت صدمہ لگا۔۔ان کو ہارٹ اٹیک ہو گیا تھا۔۔۔!!!!!!!!
اکلوتی بیٹی پر جب رخصتی سے پہلے ہی طلاق کا دھبا لگ جائے تو ماں باپ کو تو صدمہ لگنا ہی تھا نا۔بس دعا کرو اللہ پاک نصیب اچھے کرے پری کے۔۔۔مجھے تو خود اس کی بہت ٹینشن لگی رہتی ہے۔۔۔!!!!!!!!!!!!!
یہ ساری باتیں سننے کے بعد حیدر کو سمجھ نہی آیا کیا بولے۔۔۔وہ تو بس چپ چاپ نظریں جھکائے بیٹھا سن رہا تھا ساری باتیں۔۔۔وہاں سے اٹھ کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔!!!!!!!
تو یہ بات تھی جو پری مجھے بتانا چاہ رہی تھی۔۔مگر میں نے اس کی ایک بھی بات نہی سنی۔۔۔یہ میں نے ٹھیک نہیی کیا۔۔۔۔!!!!!!
آئی ایم سوری پری۔۔۔مگر اب میں تمہیں خود سے دور نہی جانے دوں گا۔۔۔۔اللہ نے مجھے ایک موقع دیا ہے۔۔۔اور یہ موقع میں ہاتھ سے نہی جانے دوں گا۔۔۔۔!!!!!!!!!!
حیدر جلدی سے اٹھا اور باہر کی طرف بڑھ گیا۔۔وہ جانتا تھا اب اسے کیا کرنا ہے۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
چند دن بعد ماہم اور حنان کے نکاح کی تقریب رکھی گئی۔۔جس میں بس چند قریبی رشتہ داروں کو مدعو کیا گیا۔۔۔آج ماہم کا نکاح تھا حنان کے ساتھ۔۔۔۔!!!!!!!
یہ دن بہت خاص ہوتا ہے ایک لڑکی کی زندگی میں۔۔ماہم دلہن بنی شیشے کے سامنے بیٹھی خود کو دیکھ رہی تھی۔۔آج اس کا خواب پورا ہونے جا رہا تھا۔۔۔!!!!!!!!!
اس نے سوچا نہی تھا کہ یہ دن آئے گا اس کی زندگی میں۔۔جسے چاہے گی اسے پا لے گی۔۔۔یہ سب کچھ اسے ایک خواب کی طرح لگ رہا تھا۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!
دروازہ کھلنے کی آواز پر ماہم ہوش میں آئی۔اس کے پاپا، بھائی، اور حنان کے پاپا نکاح خواں کے ساتھ اندر داخل ہوئے۔۔۔اور اس کا نکاح پڑھوا دیا گیا حنان کے ساتھ۔۔۔وہ اب ماہم سے مسز حنان بن چکی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
نکاح ہو چکا تو ماہم کو حنان کے ساتھ لا کر بٹھا دیا گیا۔۔۔سب نے باری باری ان دونوں کو مبارک باد دی۔۔اور آہستہ آہستہ سارے مہمان رخصت ہوتے چلے گئے۔۔۔!!!!!!!!!!
جب سب مہمان چلے گئے تو ماہم کو حنان کے کمرے میں بٹھا دیا گیا۔۔۔۔اب وہ وہاں بیٹھی حنان کے کمرے میں آنے کا انتظار کرنے لگی۔۔۔!!!!!!!

   1
0 Comments